بعض طلباء سوال كرتے ہيں كہ: مشكل مضامين جنہيں وہ سمجھ نہيں سكتے كيا وہ ٹيچروں سے سكول كے باہر معاوضہ دے كر پڑھ سكتے ہيں؟
يہ علم ميں رہے كہ اس ميں طلباء كا اصرار ہوتا ہے، اور كيا اگر وہ طالب علم اسى ٹيچر كے پاس سكول ميں بھى پڑھتا ہو تو كيا حكم بدل جائے گا ؟
اور كيا يہ مندرجہ ذيل فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم كے منافى ہے؟
( ہر مسلمان پر طلب علم فرض ہے ) ؟
اس ميں كوئى حرج نہيں كہ طالب علم كلاس روم ( اور سكول ) كے باہر استاد سے تعاون حاصل كرے، اور استاد اسے وہ مضامين سمجھائے اور پڑھائے جو سكول ميں پڑھائے جاتے ہيں، اس سے كوئى فرق نہيں پڑتا چاہے مدرس وہى ہو يا كوئى اور.
ليكن جب سكول كى تعليمات اور نظام اس سے منع كريں تو طالب علم كو اس كاالتزام كرنا چاہيے، ليكن اگر سكول يا مدرسہ كى تعليمات اور نظام ميں ممانعت نہ ہو تو پھر مدرسين كے ليے فارغ وقت ميں پڑھانا صحيح ہے چاہے وہ گھر ميں پڑھائيں يا مسجد ميں اس ميں كوئى حرج نہيں.