مجھے ايك انجينئر كى طرف سے شادى كى پيشكش ہوئى ہے جو ايك بنك ميں كمپيوٹر كا كام كرتا ہے، ميں اس كام كے قبول كرنے كا حكم معلوم كرنا چاہتى ہوں، مجھے بہت پريشانى ہے كہ آيا يہ آمدنى حلال ہے يا حرام ؟
اگر تو مذكورہ بنك سودى ہے تو اس ميں مندرجہ ذيل حديث جابر رضى اللہ تعالى عنہ كى بنا پر ملازمت كرنى جائز نہيں:
جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود كھانے، اور سود كھلانےوالے، اور سود لكھنے والے، اور سود كے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائى اور كہا: يہ سب برابر ہيں"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2995 ).
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اس كا نعم البدل عطا فرمائے، اور اس سے بہتر عطا كرے.
واللہ اعلم .