رمضان المبارک میں کچھ لوگ افطاری کے لیے کھانے کی اشیاء بھیجتے ہیں توکیا اگر اس میں کوئي حرام کمائي کا پیسہ ہوتو اس سے مسلمانوں کی افطاری کا کیا حکم ہوگا ، مثلا اگر کوئي بنک ملازم ہو اورافطاری کے لیے سامان مسجد میں بھیجے ، ہمیں یہ علم نہیں کہ کون کیا بھیج رہا ہے آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس کی وضاحت فرمائيں ؟
مسجدمیں افطاری کا سامان بھیجنے والے کی کمائی کا پوچھنا نہ تو واجب ہے اورنہ ہی اس میں کوئي حکمت اورمصلحت ہی ہے کیونکہ اس میں اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے مشکلات پیداہوں گی ، اصل بات تویہی ہے کہ مسلمانوں کا کھانا پینا حرام ہے لیکن اگراس کے علاوہ کوئي واضح ہوجائے تواوربات ہے ۔
اورجب کسی کو یہ علم ہوجائے کہ اس کے بھیجنے والے کی کمائي حرام ہے تواس سے بچنا چاہیے ۔
اس جیسے سوالات کے کئي جوابات دیے جاچکے ہیں آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (5559 ) اور (4820 ) اور(37711 ) کے جوابات کا مطالعہ کریں
واللہ اعلم .