ميں ايسےملك ميں رہائش پذير ہوں جہاں شريعت اسلاميہ پر عمل نہيں ہوتا ، افسوس ہے كہ بعض مسلمان نان ونفقہ اور وراثت كےمسائل كفريہ قوانين كےذريعہ حل كرواتےہيں .
كيا ايسےحالات ديكھتےہوئے ميرےليےجائز ہے كہ ميں وصيت لكھ دوں جو عدالت سےتصديق شدہ ہو اور اسےتسليم بھي كرے جس ميں يہ كہوں كہ ميري موت كي صورت ميں ميري وراثت شريعت اسلاميہ كےمطابق تقسيم كي جائے ؟
ہم نےمندرجہ بالا سوال فضيلۃ الشيخ عبداللہ بن جبرين حفظہ اللہ كےسامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
جب وراثت اسلامي طريقہ كےمطابق تقسيم نہ كي جاتي ہو تو اس پر ايسا كرنا واجب ہے .
واللہ اعلم .