كافر كو فليٹ يا گھر كرايہ پر دينے كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں ہونا چاہيے كہ اس كا بہت زيادہ احتمال ہے كہ كافر اس گھر يا فليٹ ميں شراب نوشى كرے گا يا پھر اس ميں خنزير كا گوشت كھائے گا يا بعض كفريہ اعتقادات پر عمل پيرا ہو گا ؟
امام سرخسى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اس ميں كوئي حرج نہيں كہ مسلمان اپنا گھر كسى ذمى كافر كو كرايہ پر دے تا كہ وہ رہائش اختيار كرے، اور اگر وہ اس گھر ميں شراب نوشى كرتا ہے يا پھر صليب كى عبادت كرے يا گھر ميں خنزير لائے تو اس كا گناہ گھر كے مالك مسلمان شخص كو نہيں پہنچے گا كيونكہ اس نے گھر اسے اس ليے نہيں ديا، اور معصيت و گناہ تو كرايہ دار كو ہو گا، اور كرايہ دار نے يہ فعل مالك كے قصد وارادہ كے بغير كيا ہے لھذا گھر كے مالك پر كوئى گناہ نہيں. انتھى ديكھيں: المبسوط ( 16 / 39 ).
واللہ اعلم .