" يہ عورتاس دن سے عدت شروع كريگى جس دن خاوند كى لاش برآمد ہوئى؛ كيونكہ يہى يقينى امر ہے،اس كى عدت چار ماہ دس دن ہوگى، اور اس ميں وہ زيبائش و خوبصورى اختيار نہيں كريگىيعن عدت كے دوران ممنوعہ امور كى مرتكب نہيں ہوگى.
ليكن اگر وہحاملہ ہے تو پھر اس كى عدت وضح حمل سے پورى ہو جائيگى؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالىكا فرمان ہے:
اور جو تم ميں سےفوت ہو جائيں اور اپنے پيچھے اپنى بيويوں كو چھوڑيں تو وہ چار ماہ دس يومانتظار كريں البقرۃ ( 234 ).
اور ايك دوسرےمقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
اور حمل واليوںكى عدت يہ ہے كہ وہ اپنا حمل وضع كر ديں الطلاق ( 4 ).
اور اس ليے بھىكہ حديث ميں ثابت ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سبيعہ اسلميہ رضى اللہتعالى عنہ كو ان كے وضع حمل ہونے پر عدت پورى ہونے كا فتوى ديا تھا. متفق عليہ.
اللہ سبحانہ وتعالى ہى توفيق دينے والا ہے " انتہى