0 / 0

وراثت ميں بيٹي كا حصہ كيا ہے

سوال: 12911

كيا ماں كي املاك ميں بيٹي كا حصہ ہے ؟ اگرجواب اثبات ميں ہے تواس كا حصہ كتنا ہوگا اس كي وضاحت كريں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

بيٹي چاہے وہ ماں يا اپنےوالد كي وارث ہوتواس كےحصہ كي كئي ايك حالتيں ہيں جنہيں ذيل ميں بيان كيا جاتا ہے:

1 – جب لڑكي اكيلي ہويعني اس كا كوئي بہن يا بھائي ( يعني مرنےوالي كي فرع ) نہ ہوتو لڑكي كوميراث كا نصف ملےگا ، اللہ تعالي كا فرمان ہے:

اور اگرلڑكي اكيلي ہو تواس كےليےنصف ہے النساء ( 11 )

2 – جب ايك سےزيادہ لڑكياں ہوں تو( يعني دو يا دوسےزيادہ ) اور متوفي شخص كا كوئي بيٹا نہ ہو تو بيٹيوں كو دوتہائي ملےگا ، اللہ تعالي كا فرمان ہے :

اگر عورتيں دوسےزيادہ ہوں توانہيں اس كےتركہ كا دوتہائي حصہ ملےگا النساء ( 11 )

3 – اور جب لڑكي كےساتھ متوفي شخص كا بيٹا بھي وارث ہو ( ايك يا ايك سےزيادہ ) توہر وارث كا مقررہ حصہ ادا كركےباقي مال ان دونوں ( لڑكےلڑكي ) كوملےگا ، اور لڑكي كا حصہ اس كےبھائي سےنصف ہوگا ( مرد كودوعورتوں كےبرابر كےحساب سے) چاہے دو يا دو سےزيادہ بہن بھائي ہوں تو لڑكےكودولڑكيوں كےبرابر حصہ ملےگا ، اللہ تعالي كا فرمان ہے:

اللہ تعالي تمہيں تمہاري اولاد كےمتعلق وصيت كرتا ہے لڑكےكےليےدو لڑكيوں كےبرابر ہے النساء ( 11 )

اوريہ حصےاللہ تعالي كي جانب سےتقسيم كردہ ہيں لھذا كسي شخص كے ليےبھي اس ميں كچھ تبديلي كرني جائزنہيں ، اور نہ ہي كسي كےليےجائز ہے كہ وہ كسي وارث كووراثت سےمحروم كرے ، اور نہ كسي كےليے يہ جائز ہےكہ وہ كسي ايسےشخص كوورثاء ميں داخل كرےجواس كےوارث نہيں ، اور نہ كوئي كسي وارث كےمقرركردہ حصہ سے كمي كرسكتا ہے اور نہ ہي اس كےشرعي حصہ ميں زيادتي كرسكتا ہے .

اللہ تعالي ہمارے نبي محمد صلي اللہ عليہ وسلم پراپني رحمتيں نازل فرمائے .

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android