میری والدہ فوت ہوچکی ہیں اور انکے پاس سونا تھا جسے انہوں نے کافی مدت سے محفوظ رکھا ہوا تھا، اس سونے میں سےکچھ انکا اپنا ذاتی تھا، اور کچھ ہمارے لئے جمع کیا ہوا تھا، اور وہ اسکی زکاۃ بھی دیتی تھیں، لیکن اب ہمیں یقینی طور پر علم نہیں ہے کہ کیا ہماری والدہ سونے کا وزن کروا کر زکاۃ دیتی تھیں یا وزن کروائے بغیر ہی صرف اندازہ لگا کر ہی زکاۃ دے دیتی تھیں، خاص طور آخری پانچ سالوں میں ، کیونکہ وہ ان دنوں میں کافی بیمار تھی، جسکی وجہ سے انکے ہوش و حواس بھی جواب دے جاتے تھے۔
اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ہم صرف اس ایک سال کی زکاۃ اد اکریں، یا دیگر سالوں کی بھی زکاۃ ادا کریں، جن کے بارے میں ہمیں شک ہو رہا ہے، اور کیا میری والدہ لاعلمی کی بنا پرتخمینہ لگا کر زکاۃ ادا کرنے سے بری الذمہ ہوجائیں گی؟ آپکا بہت بہت شکریہ.
والدہ کی وفات کے بعد اولاد کو شک ہونے لگا کہ انکی والدہ سونے کی زکاۃ وزن کروا کر ادا کرتی تھیں یا اندازے کیساتھ دیتی تھیں، اب ان پر کیا لازم ہے؟
سوال: 171196
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
زیور کی زکاۃ اندازے سے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ زکاۃ ادا کرنے والا شخص اپنے غالب گمان کے مطابق زکاۃ ادا کردے، اسکے بارے میں مزید جاننے کیلئے سوال نمبر: (145091) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ آپکی والدہ زکاۃ ادا کرتی تھیں، لیکن آپکو زکاۃ کی ادائیگی کے طریقہ کے بارے میں شبہ ہے۔۔۔، تو اصل یہی ہے کہ آپکی والدہ اس انداز سے زکاۃ ادا کرتی تھیں، جس کے ذریعے وہ زکاۃ کی ادائیگی سے بری الذمہ ہوجائیں، اور آپکو شک پڑنے کی وجہ سے یہ اصل ختم نہیں ہوسکتی، کیونکہ مسلمان جب بھی کوئی عبادت کرتا ہے تو اس انداز سے کرتا ہے کہ اسکی عبادت درست، اور فرض ادا کر دے، الّا کہ اس اصل سے متصادم بات ثابت ہوجائے۔
چنانچہ اس تفصیل کے بعد؛ ورثاء پر زیورات میں سے گذشتہ سالوں کی زکاۃ ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔۔، اور اگر آپ اپنی والدہ کے ساتھ احسان اور انکی طرف سے اضافی صدقہ کرنا چاہو تو ان شاء اللہ انہیں اس کا ثواب پہنچ جائے گا۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات