0 / 0

شراب اور خنزير پيش كرنے والے ہوٹلوں ميں طلباء كا ملازمت كرنا

سوال: 1830

اس ملك ميں بہت سے مسلمان طلباء كو اپنےتعليمىاورمعاشى اخراجات پورے كرنے كے ليے ملازمت كرنى پڑتى ہے، كيونكہ انہيں جو خرچ گھر سے ملتا ہے وہ ناكافى ہوتا ہے، جس كى بنا پر انہيں ملازمت ضرور كرنا پڑتى ہے اس كے بغير رہنا ممكن نہيں، ليكن مشكل يہ ہے كہ بہت سے طلباء كو شراب فروخت كرنے اور خنزير كے گوشت والے كھانے اور دوسرى حرام اشياء پيش كرنے والے ہوٹلوں كے علاوہ كہيں كام ہى نہيں ملتا، لھذا ان كا ان ہوٹلوں ميں كام كرنے كا حكم كيا ہے؟

اور مسلمان شخص كا شراب اور خنزير كا گوشت فروخت كرنے، يا شراب كشيد كر كے غير مسلموں كو فروخت كرنے كا حكم كيا ہے؟ يہ علم ميں رہے كہ اس ملك ميں كچھ مسلمانوں نے اسے اپنا پيشہ بنا ركھا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب مسلمان شخص كو كوئى شرعا مباح اور جائز كام نہ ملے تو اسے كفار كے ہوٹلوں ميں ايك شرط پر كام كرنا جائز ہے، كہ وہ خود لوگوں كو شراب نہ پيش كرے، يا اسے اٹھا كر نہ لے جائے، يا شراب كشيد نہ كرے، يا اس كى تجارت نہ كرے.

اور خنزير كا گوشت اور دوسرى حرام اشياء پيش كرنے ميں بھى يہى حال ہے .

ماخذ

ديكھيں: مجمع الفقہ الاسلامى صفحہ نمبر ( 45 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android