گزارش ہے كہ حصص كى زكاۃ كى كيفيت بيان كريں، اور اگر كمپنى زكاۃ ادا كرتى ہو تو كيا مجھ پر بھى زكاۃ ادا كرنا واجب ہے ؟
كمپنى كے حصص كى زكاۃ
سوال: 21574
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
حصص كى زكاۃ حصہ كے مالك كے ذمہ ہے، اور كمپنى كے اساسى نظام ميں اگر يہ شق ركھى گئى ہو يا پھر عمومى كميٹى كى جانب سے فيصلہ كيا گيا ہو، يا حكومت كا قانون كمپنى كو زكاۃ نكالنے كا پابند كرتا ہو، يا كمپنى كو حصہ دار كى جانب سے اس كے حصص كى زكاۃ نكالنے كا اتھارٹى ليٹر ملا ہو تو كمپنى حصص كے مالك كى نيابت كرتے ہوئے اس كى زكاۃ ادا كرے گى.
كمپنى كا ادارہ اسى طرح زكاۃ نكالے گا جس طرح ايك عام شخص اپنے مال كى زكاۃ نكالتا ہے، يعنى وہ حصہ داروں كا سارا مال ايك ہى شخص كا مال شمار كرے گا، اور وہ زكاۃ والے مال اور نصاب تك ہونے كے بعد زكاۃ واجب لاگو كرے گا، اور اس كى مقدار بھى وہى ہو گى، اور اس كے علاوہ باقى اشياء بھى وہى جو ايك عام شخص كے مال كى زكاۃ ميں مد نظر ركھى جاتى ہيں، يہ اس ليے كہ اس مخلوط كى ابتدا كو ان فقھاء كے ہاں ليتے ہوئے جنہوں نے سارے اموال ميں عموم ركھا ہے.
اور اس ميں سے ان حصص كو خارج كر ديا جائے گا جن ميں زكاۃ واجب نہيں ہوتى، اس ميں عام خزانے كے حصص، اور خيراتى وقف، اور خيراتى تنظيموں اور غير مسلموں كے حصص.
اور اگر كسى سبب كى بنا پر كمپنى زكاۃ ادا نہيں كرتى تو حصص كے مالك پر ان كے حصص كى زكاۃ واجب ہے، اور اگر حصص كا مالك كمپنى سے اپنے حصص كى تفصيل اور حساب و كتاب معلوم كر سكتا ہے، اگر كمپنى اوپر بيان كردہ طريقہ سے زكاۃ ادا كرتى ہو، تو يہ حصص كا مالك بھى اسى اعتبار سے زكاۃ ادا كر سكتا ہے، كيونكہ حصص كى زكاۃ ميں يہ اصل ہے.
اور اگر حصص كا مالك يہ معلوم نہيں كر سكتا:
تو اگر حصص كے مالك كا كمپنى كے حصص سے سالانہ منافع حاصل كرنے كا مقصد ہے، نہ كہ حصص كى تجارت تو وہ اس كى زكاۃ اس طرح دے گا جو مجمع الفقہ الاسلامى نے اپنے دوسرے اجلاس ميں جائداد اور غير زرعى زمين جو كہ كرايہ پر دى گئى ہو كے متعلق فيصلہ كيا ہے، تو ان حصص كے مالك پر اصل حصص ميں كوئى زكاۃ نہيں ہو گى، بلكہ زكاۃ حصص كے منافع پر ہو گى، اور يہ منافع حاصل كر لينے سے ايك برس گزر جانے كے بعد اڑھائى فيصد كے حساب سے ادا كى جائے گى اگر اس ميں زكاۃ كى شروع پائى جائيں، اور كوئى مانع نہ ہو.
اور اگر حصص كے مالك نے حصص تجارت كى غرض سے حاصل كيے ہيں تو وہ تجارتى سامان كى زكاۃ ادا كرے گا، لہذا جب اس كى زكاۃ كا سال آئے اور وہ اس كى ملكيت ميں ہوں تو اس ميں تجربہ ركھنے والے ان حصص كى قيمت لگائيں اور اس قيمت سے اور اگر اس كا منافع ہو تو اس ميں سے بھى اڑھائى فيصد كے حساب سے زكاۃ نكالى جائے.
چہارم:
اگر دوران سال حصص كا مالك حصص فروخت كر دے اور اس كى قيمت اپنے مال كے ساتھ ملا لے اور اس كى زكاۃ كا سال آئے تو وہ اس كى زكاۃ ادا كرے، ليكن خريدار ان حصص كى زكاۃ پہلے كى طرح ادا كرے گا. واللہ اعلم .
ماخذ:
المجمع الفقھى الاسلامى سال ( 1408ھـ )