0 / 0

صدقہ كى گئى چيز خريدنے كى حرمت

سوال: 21770

ميں نے مندرجہ ذيل حديث پڑھى ہے:

” اپنے صدقہ كو واپس نہ لو، اگرچہ وہ تمہيں ايك درہم كا ہى كيوں نہ ديا جائے”

اگر كوئى شخص كسى فقير پر صدقہ كرے تو كيا وہ بعد ميں اس سے خريد سكتا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

يہ حديث بخارى اور مسلم ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ:

ميں نے كسى شخص كو جھاد فى سبيل اللہ كے ليے ايك گھوڑا ديا تو اس نے اسے ضائع كرديا، لہذا ميں نے اس سے وہ گھوڑا خريدنا چاہا اور يہ سوچا كہ وہ مجھے كم قيمت ميں فروخت كردے گا، اس ليے ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

” تم اسے نہ خريدو، اور نہ ہى اپنے صدقہ كو واپس لو، اگرچہ وہ تمہيں ايك درہم كا ہى كيوں نہ دے، كيونكہ ہبہ كر كے واپس لينے والا شخص اپنى قئ چاٹنے والے كى طرح ہے”

اور ايك روايت كے الفاظ ہيں:

” كيونكہ جو شخص ہبہ واپس ليتا ہے وہ اس كتے كى طرح ہے جو قئ كرتا اور پھر اسے چاٹ ليتا ہے”

ديكھيں: صحيح بخارى حديث نمبر ( 1490 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1620 ).

اور صدقہ كى خريدارى كى ممانعت اس ليے كى گئى ہے كہ وہ اللہ تعالى كے نكل چكا ہے، لہذا نفس كو اس كے ساتھ كسى قسم كا كوئى تعلق نہيں ركھنا چاہيے، اور اس كى خريدارى اس سے تعلق كى دليل ہے، اور اس ليے ممانعت كى گئى ہے تا كہ فروخت كرنے والا اسے سہولت نہ دے، تو اس طرح اس كے صدقہ ميں كوئى چيز اس كے پاس واپس آجائے .

ماخذ

ديكھيں: تيسير العلام شرح عمدۃ الاحكام ( 762 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android