0 / 0

كھيل كى داد دينے كا حكم

سوال: 22636

كھيل كلب اور كميٹيوں كو تقويت پہنچانے اور انہيں داد دينے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

سب تعريفات اللہ وحدہ كے ليے ہيں، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر درود و سلام كے بعد:

مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ اپنى زندگى كى حقيقت كو پہچانے، اور ان كاموں ميں مشغول رہے جس كى غرض سے اسے پيدا كيا گيا ہے، اور اس كى خلقت كى غرض و غايت اور مقصد تو صرف اللہ وحدہ لا شريك كى عبادت كرنا ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور ميں نے تو جن اور انسان كو صرف اپنى عبادت كے ليے ہى پيدا كيا ہے.

اور اسے چاہيے كہ وہ اپنے آپ كو ايسے امور سے دور ركھے جو اس كے دين و دنيا كو نقصان ديں، اور اسے دنياوى اور اخروى امور سے دور كر كے ركھ ديں، مباح اشياء كے متعلق اہل علم كے ہاں قاصدہ اور اصول مقرر ہے كہ:

جو مباح چيز بھى كسى واجب چيز سے دور كر دے، يا پھر وہ حرام كام كے ارتكاب كا وسيلہ بنے تو وہ اس وقت حرام ہوگى، ليكن جو مباح چيز كسى مستحب چيز نہ تو اسے دور اور مشغول كرے، اور نہ ہى وہ حرام كے ارتكاب كا وسيلہ بنے تو وہ اس وقت مكروہ ہوگى، اور جو نہ تو اس سے مشغول اور دور كرے، اور نہ ہى اس سے تو وہ اصل پر رہتے ہوئے مباح ہو گى.

اور جو شخص ان داد دينے والوں كى حالت كو ديكھےگا وہ انہيں پائيگا كہ وہ داد دينے ميں منہمك ہوئے ہيں كہ بہت سارے واجبات سے ہى غافل ہو گئے ہيں، جن ميں نماز باجماعت كى ادائيگى نہ كرنا، اور بروقت نماز ادا كرنے كى بجائے، تاخير سے ادا كرنا وغيرہ ايسے امور ہيں جو كسى پر مخفى نہيں.

تو جب معاملہ اس حد تك پہنچ جائے تو پھر اس كے حرام ہونے ميں كوئى شك و شبہ نہيں رہتا، اس كے ساتھ اضافہ يہ بھى ہے كہ ايسا كرنے سے يہ كھيل دل ميں گھر كر جاتى ہے، اور دل اسى ميں مشغول رہتا ہے، اور اسى بنا پر محبت كى جاتى ہے، اور ناراضگى اور بغض ركھا جاتا ہے، اور اسى كے سبب دوستى و دشمني بھى ہونے لگتى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الشيخ عبد الكريم الخضير

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android