ميرے پاس دو سونے كے دو كنگن ہيں جنكا وزن پچاسى گرام ہے، ميں نے يہ اپنى والدہ كے پاس بطور امانت ركھے ہوئے ہيں، كيونكہ ميرے ملك كا قانون سونا باہر لے جانے كى اجازت نہيں ديتا، ميں اسے ہر وقت پہنے ركھتى تھى، اور اب ميں كسى اور ملك ميں ہوں، تو كيا ميں اس كى زكاۃ ادا كروں ؟
بيٹى نے سونا اپنى والدہ كے پاس امانت ركھا ہوا ہے، تو كيا وہ اس كى زكاۃ ادا كرے يا نہ ؟
سوال: 31014
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سوال نمبر (19901 ) كے جواب ميں مستقل فتوى كميٹى كا استعمال كے ليے تيار كردہ زيور كے متعلق فتوى بيان كيا گيا ہے، اس ميں انہوں نے ذكر كيا ہے كہ اہل علم كا راجح قول يہى ہے كہ استعمال كے ليے تيار كردہ زيور ميں زكاۃ ہے، اور استعمال كے ليے تيار كردہ زيور ميں زكاۃ ہے سے يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ وہ ہر وقت استعمال كيا جائے.
اور اس بنا پر آپ كا يہ سونا آپ كى والدہ كے پاس امانت ہونا اسے استعمال سے خارج نہيں كرتا، اور وہ آپ كى ملكيت ہے، تو نصاب ميں پہنچنے پر اس ميں زكاۃ ہو گى، كيونكہ سونے كا نصاب پچاسى گرام ہے.
آپ مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر (2795 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور اس بنا پر اس سونے ميں زكاۃ ہے، جو آپ ہر سال نكاليں گى، اس كى مقدار اس كى قيمت سے اڑھائى فيصد ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات