اس حرام مال كو نيكى اور بھلائى كے كاموں ميں خرچ كر كے اس سے چھٹكارا حاصل كرلے.
اور رہا مسئلہ بيوى اور اولاد كا تو ان دونوں ميں اس پر كوئى حرج نہيں ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
واللہ اعلم .
ايك شخص حرام كام ( حشيش كى تجارت ) ميں مشغول رہا، اور اس كے پاس مال كى كثرت ہو گئى اور اولاد بھى ہوئى، اس كى ملكيت ميں گاڑياں، زراعت، اور زمين سب كچھ حرام كى ہے، اب وہ توبہ كرنا چاہتا ہے، وہ بيوى، گاڑيوں اور كھيتوں كا كيا كرے ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
اس حرام مال كو نيكى اور بھلائى كے كاموں ميں خرچ كر كے اس سے چھٹكارا حاصل كرلے.
اور رہا مسئلہ بيوى اور اولاد كا تو ان دونوں ميں اس پر كوئى حرج نہيں ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
واللہ اعلم .
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 14 / 29 )