اللہ تعالى نے مجھے بيٹا عطا كيا ليكن وہ دو گھنٹے بعد فوت ہو گيا، تو كيا مجھے اس كا عقيقہ كرنا چاہيے ؟
پيدا ہونے كے فورا بعد فوت ہونے والے كا عقيقہ كرنا
سوال: 43739
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عقيقہ كے عمومى دلائل كى بنا پر اس كا عقيقہ كرنا مشروع ہے ان دلائل ميں درج ذيل بھى شامل ہيں:
1 – سلمان بن عامر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” بچہ كا عقيقہ ہے، چنانچہ اس كى جانب سے خون بہاؤ اور اس كى گندگى دور كرو ”
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1515 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 4214 ) سننن ابو داود حديث نمبر ( 2839 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3164 ) اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے الارواء الغليل ( 4 / 396 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
2 – سمرہ بن جندب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” ہر بچہ اپنے عقيقہ كے ساتھ رہن اور گروى ركھا ہوا ہے، ساتويں روز اس كى جانب سے ذبح كيا جائے، اور اس دن اس كا نام ركھا جائے اور اس كا سر منڈايا جائے ”
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1522 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 4220 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 2838 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے الارواء الغليل ( 4 / 385 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور اگر بچہ فوت ہو جانے كى بنا پر عقيقہ كا گوشت پكا كر كھلانے كے ليے لوگوں كو دعوت دينا مناسب نہ ہو تو آپ اس ميں سے كچھ گوشت صدقہ كر ديں، اور كچھ خود كھا ليں، اور ہديہ كر ديں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب