9,851

اجنبى اور غير محرم مرد گزرنے كا احتمال ہونے كى بنا پر دوران نماز عورت كا چہرہ چھپانا

سوال: 45871

كيا اجنبى اور غير محرم مردوں كى موجودگى يا ان كے گزرنے كا احتمال ہو تو نماز ميں چہرے كا پردہ كرنا واجب ہے، جيسا كہ حرم ميں ہوتا ہے، يا كہ چہرہ ننگا كرنے ميں كوئى حرج نہيں ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

شيخ صالح الفوزان كہتے ہيں:

نماز ميں عورت سارى كى سارى پردہ ہے، اس ليے اگر وہاں غير محرم مرد نہ ہوں تو چہرے كے علاوہ باقى سارا بدن چھپانا واجب ہوگا.

اس ليے اگر وہ اكيلى ہو، يا پھر وہاں اس كے محرم مرد ہوں تو وہ نماز ميں چہرہ ننگا ركھےگى.

ليكن اگر وہاں غير محرم مرد ہوں تو وہ نماز يا عام حالت ميں اپنا چہرہ چھپا كر ركھے گى، كيونكہ چہرہ بھى پردہ ميں شامل ہے.

ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 315 ).

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر  ( 1046 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android