کیا میری بیوی میرے والد سے مصافحہ کرسکتی ہے ؟
سسراپنی بہوکا محرم ہے
سوال: 45970
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جی ہاں آپ کی بیوی کے لیے اپنے سسر سے مصافحہ کرنا جائز ہے ، اس لیے کہ جب کسی عورت سے عقد نکاح ہوجائے تو اس عورت پر سسر حرام ہوجاتا ہے ، اوراسی طرح عورت کے لیے خاوند کے دوسری بیوی سے بیٹے بھی محرم ہوں گے ، اورخاوند پر اس کی ساس ، اوراس کی سالی جوکسی اورکی بیٹی ہو بھی حرام جائے گی ۔
اسے تحریم مصاہرت ( یعنی سسرالی تحریم ) کا نام دیا جاتا ہے ۔
اوراس کی دلیل کہ سسر کے لیے اس کی بہو حرام ہے مندرجہ ذيل اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورتمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں النساء ( 23 ) ۔
تواس آیت میں حلیلۃ الابن کا لفظ بولاگيا ہے جوکہ بیٹے کی بیوی ( یعنی بہو ) جوکہ اس کے سسر پر حرام ہے ۔
اورخاوند کے بیٹے کی والد کی بیوی پر حرمت کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :
اورتم ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے ، لیکن جو ہوچکا سوہوچکا النساء ( 23 ) ۔
اورداماد پر اپنی ساس سے نکاح کی حرمت کی دلیل یہ فرمان باری تعالی ہے :
اورتمہاری بیویوں کی مائيں النساء ( 23 ) ۔
یہ تینوں ( یعنی سسر ، خاوندکا بیٹا ، اورساس ) کی حرمت صرف عقد نکاح ہونے سے ہی ثابت ہوجاتی ہے ، اس میں دخول کی شرط نہیں ۔
لیکن بیوی کی بیٹی ماں کے خاوند پر اس وقت تک حرام نہیں ہوتی جب تک کہ اس کی ماں سے دخول نہ کرلیا جائے ۔
اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورتمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو ، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں کیا توپھر تم پر کوئي گناہ نہیں النساء ( 23 )۔
یہاں پر ربیبۃ کا لفظ بولا گيا ہے اورربیبہ بیوی کی پہلی بیٹی کو کہتے ہیں جودوسرے خاوند سے ہو ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 9 / 514- 524 ) ۔
حاصل بحث یہ ہوا کہ سسر بہو کے محرموں میں سے ہے اس لیے اس کے لیے اس سے مصافحہ اورخلوت اوراس کے ساتھ سفر کرنا جائز ہے ، محرمات کی مزید تفصیل کے لیے آپ سوال نمبر ( 5538 ) اور سوال نمبر ( 20750 ) کے جوابات کا بھی مطالعہ کریں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات