0 / 0

كيا ايك ہى برس ميں حج كسى شخص كى جانب سے اور عمرہ كسى دوسرے كى جانب سے ادا ہو سكتا ہے ؟

سوال: 47624

ايسے شخص كا حكم كيا ہے جو حج كے ليے گيا تو عمرہ كى نيت والدہ اور حج كى نيت والد كى جانب سے كى، اور دوسرے برس اس كے برعكس حج والدہ كے ليے عمرہ والد كے ليے كرتا تو كيا يہ جائز ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

” حج اور عمرہ دونوں عليحدہ اور مستقل عبادات ہيں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حج قران اور تمتع اور افراد كى كيفيت اور ادائيگى كا طريقہ بيان فرما ديا ہے، لہذا جو كوئى بھى مثلا عمرہ والدہ كى جانب سے كرنا چاہتا ہے اور عمرہ مكمل كرنے كے اور حلال ہو جانے كے بعد حج اپنے والد كى جانب سے كرنا چاہتا ہے تو اسے يہ حق ہے.

اور اگر وہ دونوں حج يا عمرہ ميں كوئى ايك اپنے ليے كرنا چاہتا ہے، اور اس سے حلال ہونے كے بعد وہ دوسرے كا احرام باندھتا ہے مثلا والد كى جانب سے تو يہ جائز ہے؛ كيونكہ اعمال كا دارومدار نيتوں پر ہے، اور ہر شخص كے ليے وہى ہے جو اس نے نيت كى ہو ” انتہى .

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 58 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android