5,882

رمضان المبارك ميں ليڈى ڈاكٹر كے پاس جانے كا حكم

سوال: 66608

رمضان المبارك ميں ليڈى ڈاكٹر كے پاس جانے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

ميڈيكل چيك اپ كے ليے ليڈى ڈاكٹر كے پاس جانا ممنوع نہيں، ليكن چيك اپ كے وقت ستر چھپانے كے شرعى قواعد و ضوابط پر عمل كرنا ہوگا يہ قواعد و ضوابط سوال نمبر ( 5693 ) كے جواب ميں بيان ہو چكے ہيں.

رہا مسئلہ يہ كہ رحم كے اندرونى حصہ كا ہاتھ يا دوربين كے ساتھ چيك اپ كرنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا، سوال نمبر ( 38023 ) كے جواب ميں روزہ توڑنے اور جن اشياء سے روزہ نہيں ٹوٹتا كا بيان ہو چكا ہے، اس ميں بيان ہوا ہے كہ:

جن اشياء سے روزہ نہيں ٹوٹتا:

رحم ميں داخل كى جانے والى اشياء دوربين , جھلى وغيرہ، يا ميڈيكل چيك اپ كے ليے كوئى چيز اندر داخل كرنا.

رحم ميں دوربين يا باريك نالى داخل كرنا.

مرد يا عورت كے عضو تناسل ميں باريك نالى يا دوربين يا شعاعوں كے ذريعہ مادہ داخل كرنا، يا كوئى دوائى يا مثانہ ميں محلول وغيرہ داخل كرنا. انتہى.

واللہ اعلم .

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android