0 / 0

ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جسکے قبلے والی سمت میں قبر ہے

سوال: 7875

سوال: ہمارے گاؤں میں ایک مسجد ہے جسکے قبلے کی سمت میں قبر ہے، مسجد اور قبر کے درمیان دیوار بھی ہے، لیکن اس دیوار میں کچھ سوراخ ہیں جن سے قبر نظر آتی ہے، تو کیا اس مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہےیہاں کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ نماز جائز ہے، اور کچھ کہتے ہیں کہ جائز نہیں ہے، ہم آپ سے اس اہم موضوع پر تفصیلی جواب چاہتے ہیں۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

قبر کے ساتھ بنی ہوئی مسجد میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، خصوصی طور پر اگر قبر قبلہ کی طرف ہو اور دیوار میں سوراخ بھی ہوں جن سے قبر نظر بھی آئے تو [ممانعت مزید سخت ہو جاتی ہے] چاہے ان کے دلوں میں قبر کی تعظیم نہ بھی آئے تب بھی نماز منع ہے، کیونکہ قبرستان میں نماز پڑھنے سے ممانعت موجود ہے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو قبر کے پاس نماز پڑھتے دیکھا تو اسے منع کردیا، [اور تنبیہ کیلئے اسے کہا] قبر، قبر۔ اسے بیہقی (2/435)نے روایت کیا ہے، اور امام بخاری نے اسے اپنی صحیح بخاری (1/523) [مع الفتح] میں معلق روایت کیا ، اور امام عبد الرزاق ( 1/404) نے موصول بیان کیا، اثر نمبر: “1581”

چنانچہ اس بنا پر مسجد کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنا ضروری ہے، یا قبر اور مسجد کےدرمیان بالکل بند دیوار بنا دی جائے۔

واللہ اعلم .

ماخذ

ماخوذ از کتاب: " اللؤلؤ المكين من فتاوى ابن جبرين " صفحہ: 24

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android