0 / 0
6,60123/04/2007

منفرد شخص كے پيچھے نماز كا حكم

سوال: 9182

اگر كوئى شخص انفرادى طور پر نماز ادا كر رہا ہو اور ايك اور شخص آ جائے تو كيا وہ شخص اس كى نماز ميں مل كر نماز ادا كرے، يا كہ وہ اس سے دور رہے كيونكہ وہ انفرادى نماز ادا كر رہا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں اگرچہ اس مسئلہ ميں اختلاف پايا جاتا ہے، ليكن صحيح يہى ہے كہ ايسا كرنا جائز ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم قيام الليل كى نماز اكيلے ادا كر رہے تھے تو ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما آئے ا ور ان كے ساتھ نماز ادا كى تو اس حالت ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم امام اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما مقتدى بن گئے.

چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم منفرد سے امام كى نيت ميں منتقل ہوگئے، جو كہ اس كے جواز كى دليل ہے.

اور نفلى اور فرضى ميں يہ معاملہ برابر ہے، الا يہ كہ كوئى دليل اس كى تخصيص كر دے، يہ قول دوسرے سے زيادہ صحيح ہے، اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے بھى اسے اختيار كيا ہے، اور امام احمد سے بھى ايك روايت ہے، اور ان شاء اللہ يہى راجح ہے.

ماخذ

ديكھيں: فتاوى فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن حميد صفحہ نمبر ( 93 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android