0 / 0

تکلیف کی شدت سے موت کی تمنا کرنا

سوال: 9846

مجھے میرے کام میں اور میری اجتماعی زندگي میں بہت مشکل پیش آئی ہے تو کیا میرے لئے موت کی تمنا کرنا جائز ہے۔؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپکی حالت شاعر کے اس شعر سے ملتی جلتی ہے۔

کیا موت بکتی نہیں کہ میں خرید لوں اس زندگی میں تو کوئی خیر نہیں

اور یہ غلط ہے تو مومن کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ موت کی تمنا اور خواہش کرتا پھرے تو اگر اس نے ضروری تمنا کرنی ہی ہے تو وہ اس میں جو دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے وہ پڑھے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبارک ہے۔

(تم میں سے کوئی شخص تکلیف پہنچنے کی بنا پر موت کی تمنا نہ کرے تو اگر وہ تمنا کرنا ہی چاہتا ہے تو یہ کہے اے اللہ مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک میری زندگی میں خیر ہے اور جب میرے لئے موت میں خیر ہو پھر مجھے موت دے)

اسے بخاری نے (فتح الباری 11/154) نے روایت کیا ہے۔ .

ماخذ

دیکھیں کتاب الایمان بالقضاء والقدر: تالیف: محمد بن ابراہیم الحمدص159

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android