نفقہ
کیا والدہ اپنی زیرِ تربیت بچوں کے پیسوں سے کچھ رقم لے سکتی ہے؟
بچوں کی پرورش کرنے والی والدہ اپنے بچوں کے پیسوں میں سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے رقم لے سکتی ہے، بشرطیکہ والدہ کے پاس اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے کوئی اور ذریعہ آمدن نہ ہو ۔کیا بچوں کے لیے سامانِ آسائش مہیا کرنا بھی والد پر واجب ہے؟
شریعت نے رشتہ داروں اور اولاد کے ساتھ مالی استطاعت کے مطابق ان کی ضروریات پوری کرنے کی ترغیب دلائی ہے، تاہم اگر والدین کی جانب سے کچھ آسائشی چیزیں فراہم نہ کی جائیں تو اس کی بھی کوئی نہ کوئی وجہ ہو گی، اس لیے بچوں کو اس پر منفی رد عمل نہیں دینا چاہیے، عام طور پر اس کا فائدہ فوری یا آئندہ کسی وقت بھی بچوں کو ہی ہو گا۔شریعت میں بخل کی تعریف
جو شخص اپنی بیوی اور بچوں پر اپنی حیثیت کے مطابق کما حقہ خرچ نہیں کرتا تو وہ بخیل ہے۔23,271- 985
مدت حضانت کب ختم ہوتی ہے اور اس کے بعد بچوں کے اخراجات کس کے ذمہ ہوں گے؟
- 3,009
جب ماں مالدار ہو اور باپ تنگ دست ہو تو کیا ماں پر اپنے غریب بیٹے کی شادی کرنا واجب ہے؟
- 5,325
اگر بیٹا اپنے یومیہ جیب خرچ سے صدقہ کرے تو کیا اس کا اجر والد کو ملے گا یا بیٹے کو؟
- 6,403
اپنی والدہ کے علاج کے لیے قرضہ لیا تو کیا ترکے کی تقسیم سے پہلے اس رقم کو منہا کیا جائے گا؟
- 2,731
اسکے والد ہر ماہ اسکے لئے کچھ رقم بھیجتے ہیں، تو کیا اس مال میں بھی کوئی زکاۃ ہے؟
- 4,701
خاوند كى رضامندى كے بغير تنگ دست والدين پر خرچ كرنا
- 5,209
والد اپنے بيٹے كا نفقہ كب تك برداشت كريگا ؟