عقیدہ
قضا اور قدر کے حوالے سے اہل سنت کے عقیدے کا خلاصہ
-اہل سنت کے ہاں قضا و قدر پر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ انسان بھر پور یقین رکھے کہ کائنات میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ اللہ تعالی کی تقدیر کے مطابق ہے۔ قضا و قدر پر ایمان لانا، ایمان کا چھٹا بنیادی رکن ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔ 2- قضا و قدر پر ایمان کے 4 مراتب ہیں: علم، کتابت، ارادہ و مشیئت، اور خلق۔ 3- تقدیر پر صحیح ایمان کے لیے یہ لازم ہے کہ: انسان اس بات پر یقین رکھے کہ انسان کی بھی مشئیت اور اختیار ہے چنانچہ انسان اپنی مرضی سے ہر کام کرتا ہے، لیکن انسانی ارادہ اور مشیئت اللہ تعالی کے ارادے اور مشئیت سے خارج نہیں ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے ہی انسان کو آزادی اور اختیار کرنے کی صلاحیت دی ہے۔ انسان یہ بھی یقین رکھے کہ مخلوقات کی تقدیر اللہ تعالی کا راز ہے، جس قدر اللہ تعالی نے ہمیں بتلا دیا ہمیں اس کا علم ہے اور اس پر ہمارا یقین بھی ہے، اور جس کا اللہ تعالی نے نہیں بتلایا ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کی مکمل معلومات اللہ کے سپرد مانتے ہیں۔ اس سارے کام میں اللہ تعالی کی حکمت کارفرما ہے، وہی خلق و امر کا اختیار رکھتا ہے۔محفوظ کریںکیا کوئی جنت یا جہنم میں داخل ہونے کے بعد باہر آسکتا ہے؟اورکفار کے رفاہی کاموں کا کیا حکم ہے؟
محفوظ کریںجنت اور جہنم كے مرتبے اور درجات اور ان دونوں كے اعمال
محفوظ کریںکیا اہل ایمان جنت میں اللہ تعالی کا دیدار کریں گے؟
محفوظ کریںشفاعت کی اقسام
شفاعت: کسی کے فائدے یا نقصان سے بچاؤ کے لیے درمیان میں ثالثی کا کردار ادا کرنا شفاعت کہلاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: ایسی شفاعت جو قیامت کے دن آخرت میں ہو گی۔ دوسری قسم: ایسی شفاعت جو دنیاوی امور میں کی جاتی ہے، دونوں قسموں کی شرائط اور اقسام ہیں، ان کی تفصیلات جاننے کے لیے مکمل جواب ملاحظہ کریں۔محفوظ کریںقیامت کے دن شفاعت
محفوظ کریںقیامت کے دن اعمال کا وزن اور اعمالناموں کی تقسیم
محفوظ کریںقیامت کے دن حساب کی انواع و اقسام
محفوظ کریںنافرمان موحدین کسی وقت عذاب قبر میں مبتلا ہو سکتے ہیں، جبکہ قبر کا بھینچنا سب کے لیے ہو گا۔
محفوظ کریںعذاب قبراور اس کی نعمتیں حق ہیں جو کہ جسم اور روح ان کا وقوع دونوں پر ہے
محفوظ کریں